Maktaba Wahhabi

39 - 126
چنانچہ كتاب الفقه علي المذاهب الأربعةکے مؤلف فقہ مالکی کی صراحت کرتے ہیں : فقہ مالکی کا فتوی الصورة الأولي:أن يقول لها:’’ أنتِ طالق طالق طالق بدون عطف وتعليق وحكم هذه الصورة أنه يقع بها واحدة إذا نوي بالثانية والثالثة التأكيد۔‘‘[1] ’’اگر اس نے کہا:تجھے طلاق طلاق طلاق بغیر عطف اور تعلیق کے تو اس صورت میں ایک ہی طلاق ہوگی جب اس کی نیت دوسری،تیسری طلاق سے تاکید کی ہو‘‘۔ فقہ حنبلی کا فتوی حنبلی مسلک کی کتاب’المغنی‘میں علامہ ابن قدامہ حنبلی لکھتے ہیں : فإن قال : أنت طالق طالق،طالق وقال أردت التوكيد قبل منه لأن الكلام يكرّر للتوكيد كقوله عليه السلام:"فنكاحها باطل باطل باطل"وإن قُصد الايقاع وكرّر الطلقات طُلّقت ثلاثا،وإن لم ينو شيئا لم يقع إلا واحدة-"[2] ’’اگر کہا:تجھے طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے اورکہےکہ میں نے تاکید کی غرض سے کہا تھا تو اس کا یہ بیان قبول کرلیا جائے گا کیونکہ بات تاکیدا دہرائی جاتی ہے جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’اس کا نکاح باطل ہے باطل ہے باطل ہے ‘‘(یعنی ایک حدیث میں نکاح کے باطل ہونے کا لفظ تاکید کی غرض سے تین مرتبہ دہرایا گیا ہے )لیکن اگر اس کی نیت تین طلاقوں کے ایقاع (واقع کرنے) کی تھی اور طلاقوں کو دہرایا تھا تو پھر تین طلاقیں واقع ہوں گی اور اگر کوئی نیت نہیں تھی تو صرف ایک طلاق ہوگی‘‘۔
Flag Counter