Maktaba Wahhabi

36 - 126
25۔ڈاکٹر مفتی غلام سرور قادری دارالعلوم رضویہ،ماڈل ٹاؤن لاہور 26۔مولانا مفتی محمد زاہد شیخ الحدیث جامعہ امدادیہ فیصل آباد (ان کا فتوی نشے کی حالت میں عدم طلاق کا ہے جس کے اکثر احناف قائل نہیں ۔) 27۔مولانا مفتی محمد شفیع مرحوم دارالعلوم کراچی 28۔جناب عمار خان ناصر مدیر ماہنامہ ’الشریعہ‘ گوجرانوالہ وغیرھم 29۔ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی ہائی ٹیک یونیورسٹی ،ٹیکسلا برصغیر پاک وہند کے مذکورہ تمام علمائے احناف کے فتاوی،مقالات اور آراراقم کی کتاب’ایک مجلس کی تین طلاقیں اور اس کا شرعی حل،مشاہیر امت اورپاک وہند کے متعدد علمائے حنفیہ کی نظرمیں ‘ موجود ہیں ۔یہ کتاب دارالسلام لاہور سے 2007ء میں شائع ہوئی جو مارکیٹ میں موجود ہے۔ ان سب کے اقتباسات تو اس مضمون میں نہیں دیئے جاسکتے ،چند آراذکرکی جاتی ہیں ،باقی آراکتاب میں دیکھتی جاسکتی ہیں : 1۔ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی (فیکٹی آف اسلامک سپڈیز،ہائی ٹیک یونیورسٹی ،ٹیکسلا)اسی بھارتی سپریم کورٹ کے زیر بحث مسئلے سے متعلق فیصلے پر گفتگو پر کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں ،یادرہے کہ موصوف پختہ حنفی ہیں : ’’اس سماجی تفاوت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے سماج میں طلاق کی صورت میں سزا مرد کو نہیں ،بیوی کوملتی ہے۔مزید یہ کہ جہالت،دین سے بے بہرہ ہونے اور اجڈپن کی وجہ سے طلاق چونکہ اچانک اور یکبارگی تین طلاق کو نافذ کرنا مجرم کو سزا دینا نہیں بلکہ مظلوم پر مزید ظلم کرنے کے مترادف ہے۔لہذا ہماری رائے یہ ہے حالات وزمانے کی تبدیلی کی رعایت کا تقاضا یہ ہے کہ ہمارے سماج میں یکبارگی دی جانے والی تین طلاقوں کو ایک قرار دیا جائے۔جیسا کہ عہدِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم اورعہدِ صدیقی رضی اللہ عنہ اور عہد فاروقی رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دوسالوں میں یہی قانون تھا۔نیز کئی ایک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،
Flag Counter