بیک وقت دی گئی تین طلاقوں کو ایک طلاقِ رجعی قرار دیا اور تسلیم کرلیا جائے تاکہ عدت کے اندر رجوع اور عدت گزرنے کی صورت میں نئے نکاح کے ذریعے سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال ہوجائے۔یوں بے شمار گھر اجڑنے سے بچے بے سہارا ہونے سے بچ جائیں گے۔ یہ حل قرآن وحدیث کی تعلیمات کے مطابق ثابت شدہ بھی ہے او راس کے اختیار کرنے سے مذہب حنفی سے خروج بھی لازم نہیں آتا۔اس کی مکمل تفصیل اور دلائل راقم کی کتاب’ایک مجلس میں تین طلاقیں ‘ نامی کتاب میں موجود ہیں ،یہاں صفحات کی تنگ دامانی اس کے بیان کرنے سے مانع ہے۔ یہ دلائل الحمد اللہ اتنے قوی ہیں اور موجودہ حالات کے تناظر میں ان کی صحت بھی اتنی یقینی ہے کہ برصغیر پاک وہند کے متعدد حنفی علمانے بھی ان سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے فتووں ،مقالات اور سیمیناروں میں اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ مجلس واحد کی تین طلاقوں کو ایک طلاق شمار کرکے رجوع اور صلح کا حق دینا شرعا بالکل صحیح ہے اور یہ دیا جانا چاہیے۔ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک طلاق تسلیم کرنے والے بھارتی حنفی علماکے اسمائے گرامی بھارت کے جن حنفی علمانے اس موضوع پر اپنے نتائج مطالعہ وتحقیق پیش کیے ہیں ،اور ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک طلاق کو ایک طلاق شمار کرنےپر زوردیا ہے،ان میں سے چند نمایاں نام حسب ذیل ہیں : 1۔مولانا ابو الکلام آداد 2۔مولانا سعید احمد اکبرآبادی مدیرماہنامہ’برہان‘دہلی 3۔مولانا عروج احمد قادری مدیرماہنامہ’زندگی‘رامپور 4۔مولانا مفتی عتیق الرحمن صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت 5۔مولاناحامد علی سیکرٹری جماعتِ اسلامی ،ہند 6۔مولانا شمس پیرزادہ ممبئی |