Maktaba Wahhabi

111 - 126
بے وقوف افراد نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی شکایت لگائی ،تو عمر رضی اللہ عنہ نے مصلحت اس میں جانی کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو معزول کردیاجائے اور فتنہ کا سد باب ہوجائے تاکہ یہ اوباش اور بے وقوف کہیں ان کو نقصان نہ پہنچائیں ۔لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی مرض ِوفات میں جن چھے صحابہ کو کو چنا تھا کہ ان میں سے خلیفہ منتخب کرلیاجائے ، ان میں سعد بن ابی وقاص بھی تھے ۔ اس موقع پر عمر رضی اللہ عنہ نے محسوس کیاکہ کہیں لوگ یہ نہ سمجھ لیں کہ میں نے انہیں کوفہ سے اس لئے معزول کیا تھا کہ ان میں اہلیت اور صلاحیت نہیں تھی اس لیے انہوں نے اس چیز کو محسوس کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی معزولی عدم اہلیت کی بنا پر نہیں تھی چنانچہ فرمانے لگے : ’’ اگر امارت کیلئے سعد کو منتخب کرلیا جائے تو یہ ٹھیک ہی ہوگا ، اور اگر ایسا نہ ہوا تو تم میں سے جو بھی امیر بنے وہ سعد سے مدد ومعاونت لے ، کیونکہ میں نے انہیں عجز،کمزوری اور خیانت کی وجہ سے معزول نہیں کیا تھا ۔‘‘ [1] اور صحیح مسلم میں سیدنا ابی ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ؛’’ میں نے عرض کیاکہ:اے اللہ کے رسول کیا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھےکوئی ذمہ داری نہ سونپیں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مبارک میرے کندھے پر مار کر فرمایا اے ابوذر تو کمزور ہے اور یہ امارت امانت ہے اور یہ قیامت کے دن کی رسوائی اور شرمندگی ہے سوائے اس کے جس نے اس کے حقوق پورے کئے اور اس بارے میں جو اس کی ذمہ داری تھی اس کو ادا کیا۔‘‘ [2] ایک مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا :’’ اے ابوذر ( رضی اللہ عنہ ) میں تجھے ضعیف ونا تو اں خیال کرتا ہوں اور میں تیرے لئے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لئے پسند کرتا ہوں تم دو آدمیوں پرکبھی حاکم نہ بننا اور نہ مال یتیم کا والی بننا۔‘‘[3]
Flag Counter