Maktaba Wahhabi

108 - 126
کوئی بھی ورکرر اگر اپنا کام محنت اور اخلاص سے کرےگا تو اسے دنیا ا ور آخرت دونوں جہاں میں اس کا صلہ ملے گا : دنیا میں اس طرح کہ محنت اور لگن سے کام کرنے کے عوض اسے اس کاحلال معاوضہ دیا جائے گا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ نے اس کیلئے ثواب جزیل تیار کر رکھاہے ۔کیونکہ ایسی متعدد شرعی نصوص وارد ہوئی ہیں جن میں یہ بیان ہوا ہے کہ جو انسان بھی اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امیداور ا س کی خوشنودی کی امید رکھتے ہوئے اپنا سرانجام دیتاہے تو اسے اس پر ثواب ملتاہے ۔ صحیح بخاری ومسلم میں ابی مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جب کوئی شخص اپنے اہل(وعیال) پر ثواب سمجھ کر خرچ کرے، تو وہ اس کے حق میں (صدقہ) کا حکم رکھتا ہے۔‘‘ [1] اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو فرمایا :’’تم اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے جو کچھ خرچ کرو گے (قلیل یا کثیر) تمہیں اس کا ثواب ضرور دیا جائے گا ، یہاں تک کہ جو (لقمہ) تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو (اس کا بھی ثواب ملے گا)۔‘‘ [2] ان نصوص سے واضح ہوا کہ مسلمان اگر اپنے اوپر عائد ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوگا تو دنیا میں وہ اپنی ذمہ داری سے برئ الذمہ ہوگیا اور اگر اس نے وہ کام اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کیلئے کیا ہوگا تو آخرت میں اسے اجر وثواب سے بھی نوازا جائے گا ۔ کام کیلئے مخصوص کئے گئے وقت کو صرف اورصرف اسی کام کیلئے ہی خاص رکھنا چاہئے : ہر ملازم اور افسر پر واجب ہے کہ وہ کام کیلئے مخصوص کئے گئے وقت میں وہی کام سرانجام دے جس کی اسے ذمہ داری دی گئی ہے ۔لہٰذا کام کے اوقات میں معینہ کام کے علاوہ کسی اور کام میں خود کو مصروف نہ
Flag Counter