اور جب وعدہ کرتاہے خلاف ورزی کرتاہے ، اور جب اسے امین بنایا جاتاہے تو خیانت کرتاہے ۔‘‘[1] اور ایک روایت میں ہے ’’ جب بات کرتاہے جھوٹ بولتاہے ، اور جب وعدہ کرتاہے تو خلاف ورزی کرتاہے ، اور جب جھگڑتاہے تو گالی دیتاہے ۔‘‘[2] امانت کی اہمیت وضرورت کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وارد احادیث : سیدنا ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ( ایک دن ) رسول کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) صحابہ کرام سے (کسی سلسلہ میں ) باتیں کر رہے تھے کہ اچانک ایک دیہاتی (مجلس نبوی میں ) آیا اور کہنے لگا کہ قیامت کب آئے گی ؟ نبی کریم( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا کہ جب امانت، ضائع کی جانے لگے تو قیامت کا انتظار کرنا ۔‘‘دیہاتی نے پوچھا کہ امانت ، کیونکر ضائع کی جائے گی اور یہ نوبت کب آئے گی ؟ آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا ۔’’ جب حکومت وسلطنت (اور دیگر کاموں )کی زمام ِ کار نااہل لوگوں کے سپرد ہو جائے تو ( سمجھنا کہ یہ امانت کاضائع ہو جانا ہے اور اس وقت ) قیامت کا انتظار کرنا۔‘‘[3] سیدنا ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جس شخص نے تمہیں امین بنایا ہے اس کی امانت اس تک پہنچا دو اور جو شخص تمہارے ساتھ خیانت کرے تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو ۔‘‘[4] سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’تم اپنے دین کی جوسب سے پہلی چیز کھوؤ گے وہ امانت ہے ، اور آخری چیز نماز ہے ۔‘‘[5] |