﴿ يُرِيْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ ﴾(البقرہ:185) ’’اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی نہیں چاہتا۔‘‘ وغیرھا من الآیات جب اللہ تعالیٰ صاحب عذر کو آسانی مہیا فرماتاہےتو حائضہ عورت کو جس کا عذر بھی طبعی اورغیر اختیاری ہے،کس طرح مشکل میں ڈالنا جائز ہوگا،اس لیے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور ان کے تلمیذرشید حافظ ابن القیم رحمهم الله دونوں نے اس مسئلے پر بڑی تفصیل سے بحثیں کی ہیں اور فقہاء کے تجویز کردہ تمام حلوں کو مزاج شریعت کے خلاف قراردیا ہےاور خود اس کایہ حل تجویز کیا ہے کہ حائضہ عورت،مستحاضہ عورت کی طرح،اچھی طرح لنگوٹ وغیرہ کس لےاور اسی حالت میں طواف افاضہ کر لے اور اس پر کوئی دم وغیرہ بھی نہیں ہے۔[1] سعودی علماء کا فتویٰ عصرِحاضرکے سعودی علماء نے بھی امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی رائے سے اتفاق کر تے ہوئےیہی فتویٰ دیا ہے کہ حائضہ عورت(سفر کی موجودہ حالات کی وجہ سے)لنگوٹ باندھ کر طواف افاضہ کر لےکیونکہ اس کے لیے قافلے سے الگ ہوگر پاک ہونے تک مکہ میں ٹھہرنا بھی نہایت مشکل ہے اور اپنے ملک جاکر آئندہ سال دوبارہ حج کےلیے آنا بھی یا اپنےملک میں جاکرطواف افاضہ کے انتظارتک حالت احرام میں رہنا بھی نہایت مشکل ہے۔[2] 3.طوافِ وداع: یہ طواف اس وقت کرنے کا حکم ہےجب حاجی مکے سے روانہ ہونے لگے،یہ بالکل آخری وقت میں کرے اور اس کےفوراً بعد مکے سے نکل جائے،مکےمیں نہ ٹھہرے۔اسی لیے جو مکے ہی کے مستقل |