میں عمرے کے بعد احرام کی پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں اور آٹھ ذولحجہ سے دوبارہ شروع ہوجاتی ہیں اور حج قِران میں احرام کی پابندی طواف افاضہ تک برقرار رہتی ہے۔ 2.طواف افاضہ: یہ دس ذوالحجہ(یوم النحر)کو ہوتا ہے،اسے طواف زیارت بھی کہتے ہیں ،یہ حج کا ایک رکن ہے جس کے بغیر حج نہیں ہوتا۔لیکن اگرعورت 10 ذولحجہ تک پاک نہ ہو تو وہ کیا کرے؟یہ طواف نہایت ضروری ہے لیکن حیض اس کے کرنے میں مانع ہے۔ جب سفر حجاز کے لیے آنے جانے کی یہ پابندیاں نہیں تھیں جو اب ہیں کہ واپسی کی تاریخیں مقرر ہوتی ہیں اور تنہا عورت اپنے قافلے اور گروپ سے علیحدہ بھی نہیں ہوسکتی،جب ایسی صورت نہیں تھی تو اہل قافلہ رک جایا کرتے تھے اور جب عورت پاک ہوجاتی تو وہ طواف افاضہ کرلیتی تھی اور پھر قافلہ واپسی کے لیے روانہ ہوجاتا۔اب صورت حال یکسر بدل گئی ہے،اب واپسی میں کسی کااختیار نہیں ہےاور ایک دن کی تاریخ بھی بالعموم ممکن نہیں ۔اب عورت کیا کرے گی؟ فقہائے کرام نے اس کے مختلف حل تجویز کیے ہیں لیکن سب میں مشکلات ہیں ،جبکہ عورت کا یہ عذرایسا ہےجو اس کے اختیار میں نہیں ہے اور شریعت نے غیر اختیاری عذر میں سہولتیں دی ہیں ،صاحبِ عذر کو مشکل میں نہیں ڈالا ہے،جیسے مریض کو اس کی بیماری کی نوعیت کے اعتبار سے سہولتیں دی ہیں ،حتیٰ کہ مضطر اور لاچار کو جان بچانےکے لیے مردار تک کھانے کی اجازت دی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اعلان بھی فرمایا ہے: ﴿ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّيْنِ مِنْ حَرَجٍ﴾(الحج:78) ’’اور اللہ نے تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی۔‘‘ ﴿ لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا ﴾(البقرہ:286) ’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلّف(ذمےدار)نہیں بناتا۔‘‘ |