Maktaba Wahhabi

100 - 126
کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز عید مسجد میں نہیں بلکہ کھلی فضاء میں ہوتی تھی،اس لیےمصلیٰ کو جائے نماز(مسجد)سمجھنا صحیح نہیں ،اسی طرح قرآن کی آیت: ﴿ وَلَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِيْ سَبِيْلٍ﴾(النساء:43) میں جنبی کو صرف گزرنے کی اجازت دی گئی ہے ٹھہرنے کی نہیں ۔لیکن یہ حکم جنبی کے لیے ہے،حائضہ کو جنبی پر قیاس نہیں کیا جاسکتا،اس لیے کہ جنبی فوری طور پر پاک ہوسکتا ہے لیکن حائضہ کا پاک ہونا اس کے اختیار میں نہیں ہے۔ حائضہ عورت کے لیے طواف قدوم،طوافِ افاضہ اور طوافِ وداع کاحکم 1.طوافِ قدوم: جوخاتون حج کی تیاری کر چکی ہو لیکن اس کےحیض کے ایام شروع ہوجائیں تو اس کی دو صورتیں ہیں ۔اگر وہ آٹھ ذوالحجہ سے،جب کہ حج کے ارکان شروع ہوتے ہیں ،آٹھ دس دن پہلےمکہ مکرمہ پہنچ جائے تو وہ جاتے ہی اپنے محرم کے ساتھ طواف قدوم(اور سعی)نہ کرےبلکہ پاک ہونے کا انتظار کرے۔اور پاک ہونے کے بعد سات ذوالحجہ تک طواف اور سعی اور تقصیر(بال کاٹنے کا کام)کر لے۔یہ اس کا عمرہ ہوگیااور اس کا حج،حج تمتع ہوگیا۔دوسرا طواف،طواف افاضہ،اور سعی اور تقصیر10ذالحجہ کو کرے گی۔دوسری صورت یہ ہے کہ حائضہ عورت حج کے قریب مکہ پہنچے تو اس حالت میں چونکہ وہ طواف(طوافِ قدوم)نہیں کر سکتی۔تو وہ حج تمتع کے بجائے حج،قِران کی نیت کر لےاور احرام کی حالتمیں رہےاور آٹھ ذوالحجہ سے اپنے محرم کے ساتھحج کے تمام ارکان ادا کرلے، اس حالت میں حج کے دیگر سارے ارکان وہ ادا کرسکتی ہے۔10ذولحجہ کو اگروہ پاک ہوچکی ہوتو طواف افاضہ اور سعی اورتقصیر کرے۔اس کے بعد وہ احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوجائے گی اور اس کا حج بھی مکمل ہے۔تاہم یہ حج قِران ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آیا تھا،ان کا حج بھی حج قِران تھا۔حج قِران ہویا حج تمتع،دونوں کے لیے قربانی ضروری ہے۔تاہم حج تمتع
Flag Counter