Maktaba Wahhabi

103 - 126
باشندےہیں ،ان کے لیے یہ طواف ضروری نہیں ہے،یہ صرف ان حجاج کرام کے لیے ہےجو دیگر علاقوں سے صرف حج کے لیے آتے ہیں اور مکے میں ان کا قیام عارضی ہوتاہے۔لیکن اگر کوئی عورت طوافِ افاضہ کے بعد حائضہ ہوجائے اور تاریخِ روانگی تک وہ پاک نہ ہوتو وہ کیا کرے؟اس کے لیے حکم یہ ہےکہ اس کے دوسرےہم سفر یہ طواف کر لیں اور یہ خود یہ طوافِ وداع نہ کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حجۃ الوداع میں ام المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا،عین کوچ والی رات کو ان کے ایام شروع ہوگئے،سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اَحَا بِسَتُناھِی‘‘ ’’کیا وہ ہماری واپسی میں رکاوٹ بنے گی؟‘‘ آپ کو بتلایا گیا کہ انہوں نے طواف افاضہ کر لیا ہے اور اس کے بعد ایام شروع ہوئے ہیں تو آپ نے فرمایا: ’’فَلاَ اِذًا‘‘[1] ’’تب کوئی حرج والی بات نہیں ۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ طواف وداع کے بغیر حائضہ عورت کا مکہ چھوڑدینا جائز ہے،ایسی حالت میں اس کے لیے رخصت ہے،اس کا حج مکمل ہے،طوافِ وداع کے لیے اس کا ٹھہرنا ضروری نہیں ۔ مانع حیض گولیوں کا استعمال: آج کل حیض کی عارضی بندش کے لیے گولیاں مل جاتی ہیں ،ڈاکٹر کے مشورے سےان کے استعمال کو علماء نے جائز قراردیا ہے ،اس لیے اگر ان کے استعمال سے حیض کے آنے کا خطرہ نہ رہے تو پھرپورے سفرحج میں وہ مشکلات پیدا نہ ہوں جو حیض کی وجہ سے طواف قدوم اور طوافِ زیارت کے موقع پر ہوتی ہیں ۔یہ گولیاں حیض کی عارضی بندش کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں اگر کوئی کرنا چاہے۔واللّٰه اعلم بالصواب۔
Flag Counter