Maktaba Wahhabi

30 - 100
اورایسے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کو غزوہ غابہ اور ذی قرد میں دوڑ لگانے کی اجازت دی تھی۔[1] اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ’’ انسان کا ہر کھیل تماشہ باطل ہے‘سوائے اس کے کہ: اپنی کمان سے تیر چلائے؛ یا اپنے گھوڑے کی تربیت کرے یا اپنی بیوی سے کھیلے ‘ یہ امور حق ہیں۔‘‘[2] جو کوئی باطل کھیل تماشے سے مال کماکر کھائے تو وہ بھی باطل ہے۔مگر اس کے ساتھ ہی اس میں ایسے رخصت بھی حاصل ہے جیسے چھوٹے بچوں کو رخصت حاصل ہوتی ہے۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں انصار کی دو چھوٹی بچیاں عید کے دن گارہی تھیں ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہی ان کی طرف توجہ دے رہے تھے اور نہ ہی ان سے منع کررہے تھے۔جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں یہ شیطانی باجے بجائے جارہے ہیں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے ابو بکر ان کو چھوڑ دے؛ بیشک ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے؛ اور آج ہماری عید ہے۔‘‘[3]
Flag Counter