پھر آپ نے سیرت میں پیش آنے والے واقعات پر گفتگو کی ہے ؛ اور اس میں ان روایات کو مقدم رکھا ہے جو صحیح مسلم میں وارد ہوئی ہیں اور پھر صحیح احادیث میں وارد روایات کی بنا پر غزوہ پیش آنے کے وقت کو ترجیح دی ہے اور کہا ہے: ’’غزوہ غابہ یا غزوہ ذی قرد جس کا ذکر امام مسلم نے کیا ہے ؛ جس میں ہے کہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ[1]یہ کہتے جاتے تھے:’’ یہ لو؛ میں اکوع کا بیٹا ہوں ؛ آج کا دن کمی لوگوں کی ہلاکت کا دن ہے ۔‘‘یہ اس وقت کا قصہ ہے جب بنی فرازہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیوں پر دھاوا بول دیا تھا۔ غزوہ خیبر اس کے بعد پیش آیا۔ یہ سن چھ ہجری کے آخر اور سات ہجری کے شروع کی بات ہے ۔‘‘اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔‘‘ ایسے ہی آپ نے صحیح احادیث کی بنا پر غزوہ خندق کی تاریخ بھی متعین کی ہے |