Maktaba Wahhabi

364 - 366
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت سے سنن نسائی میں یہ الفاظ بھی مروی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:(یا أیھاالناس قولوا بقولکم ولایستھوینکم الشیطان، أنا محمد عبداللہ ورسولہ ماأحب أن ترفعونی فوق منزلتی التی أنزلنی اللہ عزوجل)[1] یعنی:اے لوگو!میرے متعلق وہی بات کروجو آپس میں کرتے ہو اور شیطان تمہیں اپنی خواہشات کا آلۂ کار نہ بنالے،میں محمدہوں،اللہ کا بندہ اور اس کا رسول،میں نہیں چاہتا کہ تم مجھے اس مرتبہ سے اونچا کروجس مرتبہ پر اللہ تعالیٰ نے مجھے فائز فرمایاہے۔ یہاں سب سے بڑا شاہد یہ ہے کہ بنوعامر کے وفد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سید کہا تھا، حالانکہ انسانوں پر سیدکا اطلاق درست اورجائزہے،مگر حقیقی اور کامل (السید) اللہ تعالیٰ ہے،عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما (الصمد) کی تفسیر میں فرماتے ہیں: (السید الکامل فی سؤددہ) یعنی:ایسا سید جواپنی سیادت میں کامل ہے۔ اب حالانکہ بنوعامر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سید کہا جوکہ حق ہے،مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے (السید) ہونے کا ذکرفرمایااوراللہ تعالیٰ کی جناب میں حسن ادب کا مظاہرہ فرمایا،اور ساتھ ساتھ انہیں متنبہ کیا کہ شیطان تمہیں اپنی سواری نہ بنانے پائے،اس کامعنی یہ ہے کہ میری مدح میں تم حدود سے متجاوز نہ ہوجاؤاور یوں اپنی توحید کو مخدوش کربیٹھو۔ (۸) سنن ابی داؤد میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لاتجعلوا بیوتکم قبورا ولاتجعلوا قبری عیدا وصلوا علی فإن صلاتکم تبلغنی حیث کنتم)[2]
Flag Counter