اپنے مذہب کی اتباع بھی تو واجب ہے ۔ یعنی اعتراف حق کے باوجود انکار حق اور قبول ناحق (العیاذ باللہ )یہ کتنا خطرناک اقدام ہے ۔ صاحب اصول کرخی نے تو انتہا کردی ، وہ اپنے مذہب کے اصول بیا ن کرتے ہوئے یہاں تک کہہ گئے کہ قرآن مجید کی کوئی آیت ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث اگر ہمارے آئمہ کے قول کے خلاف آجائے تو قرآن یا حدیث کو تاویل کی کسوٹی پر کس کر مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے اگر کامیا ب نہ ہو سکے تو آخر ی حل یہ ہے کہ قرآنی آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو منسوخ اور اپنے امام کے قول کو ناسخ قرار دے دیں گے۔ (لاحول ولاقوۃ الاباللہ ) حضرات سامعین! بتلایئے اس قسم کے قواعد کس دین کی ترجمانی کر رہے ہیں ؟ یہاں بربادی اور ہلاکت کے سوا کوئی دوسری صورت دکھائی دیتی ہے ؟ حق کو جاننے کے باوجود انکارکرنیوالے کاانجام ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاضیوں اور مفتیوں کی تین قسمیں بیان فرمائی ہیں اور فرمایا دو طرح کے قاضی جہنم میں جائیں گے جن میں ایک قاضی کا کردار یہ ہے: [ وقاض عرف الحق و جارفی الحکم ][1] جو حق کو پہچان لے لیکن فیصلہ خلاف حق کر دے ۔ ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر تکبرہے جہنمی قراردیا، اور آخر میں تکبر کی تعریف یوں فرمائی : |
Book Name | صدارتی خطبات(رحمانی) |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |