کو پہنچی ہوئی ہے،جس سے بڑی کوئی بات ہوہی نہیں سکتی،فرمایا:(واللہ! إنی لرسول اللہ لاأدری ما یفعل بی غدا)یعنی:اللہ کی قسم!میں اللہ کارسول ہوں اور نہیں جانتا کہ کل میرے ساتھ کیا کیاجائے گا۔[1] یہ قصہ بھی غیرتِ توحید کی دلیل ہے،چنانچہ ام العلاء نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے بارہ میں جو بات کہی وہ علم غیب کے حکم میں تھی،بھلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کی بات کیسے برداشت فرماتے،لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام العلاء کی اصلاح فرمائی اور یہ بھی واضح فرمایا کہ میں نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ (۷)سنن ابی داؤد میں بسندِ جید،عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: میں بنی عامر کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،ہم نے کہا:(أنت سیدنا)یعنی:آپ ہمارے سید ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً فرمایا:(السید اللہ تبارک وتعالیٰ)سید تو صرف اللہ تبارک وتعالیٰ ہے۔ ہم نے مزید کہا:(وأفضلنا فضلا وأعظمنا طولا)یعنی:آپ صلی اللہ علیہ وسلم باعتبارِفضل ہم سب سے افضل ہیں،اور باعتبارِ احسان ہم سب سے بڑے ہیں۔ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قولوا بقولکم أو بعض قولکم، ولا یستجرینکم الشیطان)یعنی:تم میرے بارے میں اسی طرح کہاکروجس طرح آپس میں باتیں کرتے ہو اور یاد رکھو شیطان تمہیں اپنی سواری نہ بنانے پائے۔[2] |
Book Name | صدارتی خطبات(رحمانی) |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |