گارہی تھیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں موجود تھے اور استراحت فرمارہے تھے ،اچانک ایک بچی نے یوں کہہ دیا :(وفینا نبی یعلم ما فی غد)یعنی:ہمارے درمیان ایک نبی ہے جو کل کی باتیں جانتاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً اٹھ کر بیٹھ گئے اورفرمایا:(لاتقولی ھذا وقولی ماکنت تقولین) یعنی:ایسا مت کہواور جو پہلے کہہ رہی تھی صرف وہی کہو۔[1] ایک اورحدیث میں یہ الفاظ بھی مذکور ہیں:(فإنہ لایعلم الغیب الا اللہ)کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی غیب نہیں جانتا۔ (۶) اسی سے ملتا جلتا ایک اور مشہد ملاحظہ ہو: عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ جن کا بہترین صحابہ میں شمار ہوتاتھا،جب ان کا انتقال ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت ام العلاء رضی اللہ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا:(شھادتی علیک أبا السائب أن اللہ قد أکرمک)یعنی: اے ابوسائب(عثمان رضی اللہ عنہ کی کنیت) میں تم پر یہ گواہی دیتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے بڑی عزت سے نوازاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اس بات کو رد فرمایا:(وما یدریک أن اللہ قد أکرمہ) یعنی:تجھے کس نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے عزت دی ہے؟ ام العلاء نے کہا:(سبحان اللہ !یارسول اللہ ومن یکرم اللہ إذا لم یکرمہ؟) یعنی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !سبحان اللہ !اگر اللہ تعالیٰ عثمان کو عزت عطانہیں فرمائے گا تو بھلا کسے فرمائے گا؟اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بات ارشاد فرمائی وہ اس معاملہ کی انتہاء |
Book Name | صدارتی خطبات(رحمانی) |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |