Maktaba Wahhabi

361 - 366
میں آسمانی تغیرات کا دخل ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدمہ کی شدت کے باوجود اور صلاۃ الکسوف جیسی طویل نماز کی ادائیگی اور اس سے حاصل ہونے والی تھکاوٹ کے باوجود منبر قائم فرمایااور خطبہ ارشاد فرمایا جس میں یہ الفاظ بھی تھے:(ان الشمس والقمر آیتان من آیات اللہ لاینکسفان لموت احد ولالحیاتہ ،فاذا رأیتم ذلک فافزعوا الی الصلاۃ.)یعنی:بے شک چاند اور سورج اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں، جنہیں گرہن نہ تو کسی کے پیداہونے پر لگتا ہے نہ ہی کسی کے مرنے پر،جب تم گرہن دیکھوتو نماز کی ادائیگی کی جلدی کرو،بعض احادیث میں توبہ کرنے اور صدقہ دینے کابھی ذکر ہے۔[1] حضرات!یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی غیرتِ توحید کی انتہائی زبردست دلیل ہے،جس نے یہ بات آشکارا کردی کہ آسمان میں رونماہونے والے تغیرات کا زمینی حوادث سے کوئی تعلق نہیں ہے،بلکہ آسمان کے جملہ تغیرات اللہ تعالیٰ کے امر سے رونما ہوتے ہیں اور زمین کے جملہ حوادث بھی اللہ تعالیٰ کے امر سے واقع ہوتے ہیں۔ افسوس!اس واضح فرمان کے باوجود آج لوگ چاند اور ستاروں کی منازل اور رفتار وغیرہ سے زمینی اَحداث متعین کرتے ہیں،ہمارے میڈیاکا اس میں بڑا گھناؤنا کردارہے، واللہ المستعان. (۵) صحیح بخاری میں مذکور وہ واقعہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غیرتِ توحید کا مظہر ہے اوراس بات کاثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے کسی صفت میں کوئی غیراللہ شریک نہیں ہے، حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں۔ وہ قصہ اس طرح ہے کہ کسی مناسبت پر بچیاں اہلِ بدر کے کارناموں پر مشتمل گیت
Flag Counter