Maktaba Wahhabi

360 - 366
عقیدہ کے ساتھ اپنااسلحہ معلق کیاکرتے تھے کہ اس سے معرکہ میں فتح ونصرت حاصل ہوگی،چنانچہ صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دیا:( إجعل لناذات انواط کما لھم ذات انواط.)یعنی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا مشرکین کادرخت ذات انواط نامی ہے، اسی طرح کا ہمارے لئے بھی ایک درخت مقرر فرمادیجئے۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراًفرمایا: (قلتم والذی نفسی بیدہ کما قال بنو اسرائیل لموسی :(إجعل لنا الہ کما لھم الھۃ)یعنی:اس ذات کی قسم !جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم نے ویسی ہی بات کہی جیسی بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے کہی تھی کہ:جیسے ان کے معبود ہیں ویسا ہمارا بھی معبود مقرر کردیجئے۔ گویارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرمادیا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے نصرت یا برکت کی طلب ایک بدترین شرک ہے جو حتماً وقطعاً ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہے۔ (۴)جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹا ابراھیم فوت ہوا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رنج والم کی کیفیت سے دو چار تھے،اسی دن سورج کوگرہن لگ گیااورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کی نماز پڑھائی،یہ انتہائی طویل نماز تھی جو بندے کو تھکا دیتی ہے،اسی اثناء کچھ لوگوں نے یہ بات اڑادی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراھیم کی وفات کی وجہ سے سورج گرہن ہوا،ان کے بقول مشاہیر کے پیدا ہونے یا فوت ہونے سے سورج کوگرہن لگتا ہے۔ اس افواہ پر خاموشی ایک بڑی بدعقیدگی کے پیدا ہونے کا سبب بن سکتی تھی، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہتے تو یہ بات رواج پاسکتی تھی کہ زمین میں رونما ہونے والے حوادث
Flag Counter