Maktaba Wahhabi

265 - 366
حائل ہو ‘‘ [1] اس کے علاوہ بہت سے محدثین مثلاً:امام احمد بن حنبل،امام اسماعیل بن یحی المزنی،امام ابوزرعہ الرازی،اور امام ابوحاتم الرازی وغیرہ سے بھی، اہلِ بدعت کے ترک کے حوالے سے علماء ومحدثین کے اجماع کا قول منقول ہے۔آخر الذکر دونوں محدثین تو فرماتے ہیں:کہ اس مسئلہ پر ہم نے حجاز، عراق،شام اور یمن کے تمام علماء کو متفق پایا ہے۔تفصیل کیلئے ’’الإبانۃ لابن بطۃ‘‘، ’’الشریعۃ للآجری‘‘ اور’’ شرح السنۃ للبربھاری‘‘ ملاحظہ ہو۔ امام ابن بطۃ رحمہ اللہ نے بہت عمدہ اور مفصل کلام فرمایا ہے،ان کے کلام کے کچھ حصے انتہائی اختصار کے ساتھ ذکر کرتا ہوں: فرماتے ہیں :’’اپنے دین کے بارے میں کسی بدعتی سے مشورہ نہ کیا کرو، نہ ہی اس کے ساتھ سفر کرو،اور نہ ہی اس کاپڑوس اختیار کرو۔‘‘ مزیدفرماتے ہیں:’’سنت یہی ہے کہ اہلِ بدعت سے پہلوتہی برتی جائے بلکہ جو اہلِ بدعت سے دوستی رکھتا ہویا ان کی مدد کرتا ہو یا ان کا دفاع کرتا ہوخواہ وہ بظاہر سنت پر قائم دکھائی دیتا ہو،اسے بھی یکسر چھوڑ دیاجائے‘‘ علماء کے ان اقوال کا مستند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے،جو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،ارشاد فرمایا: ’’ الارواح جنود مجندۃ فما تعارف منھا إئتلف وماتناکر منھا إختلف ‘‘[2]
Flag Counter