Maktaba Wahhabi

266 - 366
یعنی:’’روحیں بیرکوں میں بند لشکروں کی طرح ہیں،جو وہاں متعارف ہوگئیں ان میں دنیا میں آکر الفت پیداہوجاتی ہیں اور جو متناکر ہوگئیں ان میں اختلاف پیداہوجاتاہے‘‘ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے :’’انسان جس کے ساتھ چلتا پھرتا اور بیٹھتا ہے،اسی جیسا ہوجاتا ہے اور اسی کی محبت اپنالیتا ہے‘‘ ابودرداء رضی اللہ عنہ فرمایاکرتے تھے:’’آدمی کا کسی کے ساتھ چلنا،کسی کے پاس جانا، کسی کے پاس سے آنااور کسی کی صحبت میں بیٹھنا اس کی سمجھ کو ظاہر کرتا ہے‘‘ امام احمد بن حنبل فرمایا کرتے تھے:’’کسی شخص کا بدعتی کو سلام کرنے کا معنی یہ ہے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے‘‘ [1] امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’میں نے امام احمد بن حنبل سے پوچھا:میرے گھر کا کوئی فرد کسی بدعتی سے ملتاجلتاہوتو کیا میں اس سے بات کرنا چھوڑدوں؟فرمایا: نہیں،اسے بتاؤکہ جس سے تم ملتے ہووہ بدعتی ہے، اس کے باوجود اگر وہ اس سے ملے تو اسے اسی کے ساتھ ملادو(یعنی وہ بدعتی ہے) ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:کہ’’انسان اپنے دوست جیسا ہی ہے‘‘ امام احمد بن حنبل اور عمرو بن قیس الملائی دونوںکاقول ہے:’’کسی نوجوان کا آغاز اگر اہل السنۃ کے ساتھ ہو تو اس کی استقامت کے تعلق سے اچھی امید رکھواور اگر اہلِ بدعت کے ساتھ ہو تو اس سے مایوس ہوجاؤکیونکہ نوجوان پہلے تعلق پر ہی استوار پاتا ہے‘‘ اسی سے ملتا جلتا قول عظیم محدث ایوب السختیانی رحمہ اللہ کا ہے:’’ایک نوجوان کی سب سے بڑی
Flag Counter