Maktaba Wahhabi

206 - 366
ہیں ۔ کیونکہ اہل بیت کی توسط سے تقریبا آدھا علم ہم تک پہنچا ہے ، گھریلو امور تقریباً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے ذریعے ہی ہم تک پہنچے ہیں ، اکیلی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا دو ہزار حدیثوں کی راوی ہیں ، اس لئے ہم تو اہل بیت کو چھوڑ نے کا تصور نہیں کر سکتے ، کیونکہ ان کے توسط سے تو بہت علم ملا ہے ۔ پھر صحیح بخاری کی یہ حدیث انتہائی قابل غور ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کل امتی ید خلون الجنۃ الا من ابی قیل ومن ابی قال من اطاعنی دخل الجنۃ ومن عصانی فقدابی ‘‘[1] یعنی ہم ایک راہ پر چل رہے ہیں جس کا نام صراطِ مستقیم ہے جو کہ اللہ کی وحی کا نام ہے ، جو قرآن حدیث کا نام ہے ، جو اسی خطِ مستقیم پر چلتا ہو اہمارےپیچھے آئے گا وہ تو جنت میں ہمارے ساتھ جائے گا اس لئے کہ جنت کا یہی واحد راستہ ہے ،جنت کے دوتین ، یا چار پانچ راستے نہیں،اور جس نے خطِ مستقیم سے اپنے آپ کو پھیر لیا ، دائیں بائیں چلاگیا تو گویا اس نے جنت میں جانے سے انکار کردیا ، اس کی خواہش اگر چہ جنت میں جانے کی ہولیکن اس نے اپنے کردار کے ذریعے جنت میں داخلے سے انکار کردیا ہے ۔ اب یہ سارے حقائق اپنے سامنے رکھیں ، اب بات سمجھنے میں آسانی ہوجائے گی ، فرقہ کیسے بنتا ہے جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دین میں اصل ہیں ، کیونکہ وہ اللہ کے پیغمبر ہیں ، اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی صرف وحی کا درس دیا ، صحابہ رضی اللہ عنہم کے سامنے اسی وحی کو پیش کیا، کبھی کسی مسئلہ میں یہ نہیں فرمایا کہ یہ میری رائے ہے ، حتی کہ وفات تک یہی باتیں ہوتی رہیں ، اور آخر میں فرماگئے کہ جو اس راہ پر چل کر میرے پیچھے آئے گا مجھ سے آملے گا ، وہ
Flag Counter