Maktaba Wahhabi

205 - 366
رب العزت کا ہے اور نمائندہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دین پہنچاتے رہے ، اب دین مکمل ہوگیا ہے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان اتر چکا ہے : [اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ ][1] معنی ، مشن کی تکمیل ہوگئی ہےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کا ایک ایک نقطہ اپنی قوم کو دے دیا ہے، جس کا معنی یہ ہے کہ یہاں سےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی اور فراق کی گھڑیا ں آچکی ہیں ، وقت فراق قریب آچکا ہے ، اس لئے رورہا ہوں صحابہ کرام کے وہم و گمان میں بھی یہ معنی نہیں تھا ، یہ سن کر صحابہ کرام بھی روپڑے ، اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم کیوں روتے ہو؟ کیا میں تمہیں خالی ہاتھ چھوڑ کر جارہا ہوں ؟ روتی تو وہ قومیں ہیں جو فکری اعتبار سے قلاش ہوں ، کہ ہمارا کیا بنے گا ؟ ہماری رہنمائی کون کرے گا ؟ ہماری عافیت و سعادت کا سامان کہاں سے آئے گا ؟ ہم رونے والی قوم نہیں ، وہ دوسری قومیں ہیں ، جو مرنے والوں پر صدیوں روتی ہیں اور حقیقت حال کا علم بھی نہیں ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں تہی دامن چھوڑ کر نہیں جارہا ، بلکہ تمھارے پاس ایک دولت ، ایک سرمایہ چھوڑ کر جارہا ہوں : ’’ترکت فیکم امرین لن تضلوا ما تمسکتم بھما کتاب اللہ و سنتی‘‘[2] یعنی تمہارے بیچ دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جب تک ان دونوں چیزوں کو تھامے رہوگے گمراہ نہیں ہوگے ایک کتاب اللہ اور دوسری میری سنت ۔ ایک حدیث میں قرآن کے بعد سنت کے بجائے عترتی کے الفاظ ہیں یعنی اپنے اہل بیت چھوڑکر جارہا ہوں ، جس سے مرادآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ، بیٹی اور خاندان کے دیگر افراد
Flag Counter