Maktaba Wahhabi

204 - 366
دیکھ رہے ہیں لیکن وحی نہ آئی ، حتی کہ پندرہ دن گزر گئے وحی نہ آئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے بھی جواب نہیں دے رہے ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پابند ہیں ، کہ وحی کے بغیر نہیں بولنا ۔ یہودیوں کا مذاق بڑھتا جا رہا ہے ، ان کی تعلی بڑھتی جارہی ہے ، لیکن آپ بالکل خاموش ہیں ، کیونکہ وحی کے بغیر نہیں بولنا ، پندرہ روز کے بعد وحی اتری ، اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کا جواب دینے سے پہلے ان شاء اللہ نہ کہنے پر تنبیہ فرمائی : [وَلَا تَقُوْلَنَّ لِشَايْءٍ اِنِّىْ فَاعِلٌ ذٰلِكَ غَدًا][1] ترجمہ : ( اور ہر گز ہر گز کسی کام پر یوں نہ کہنا کہ میں اسے کل کروں گا ، مگر ساتھ ہی ان شاء اللہ کہہ لینا ) تو جس طرح پوری کائنات اللہ تعالیٰ کی مشیئت کے تابع ہے اور اس میں کسی اور کی مشیئت شامل نہیں ، اسی طرح یہ دین،دین خالص ہے ، حتی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رائے تک اس میں شامل نہیں کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پوری زندگی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ دین دیتے رہے ، سمجھاتے رہے ، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخر ی وقت آپہنچا ۔ ایک مرحلے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مثال دی کہ ایک شخص ہے، اس کا ایک مشن ہے ، اس نے مشن کی تکمیل کے لئے کسی کو بھیجا ، اس نے خوب محنت کی مسلسل مشن کی تکمیل میں مصروف رہا حتی کہ مشن پایۂ تکمیل تک پہنچ گیا ، اب بھیجنے والااپنے نمائندے کو واپس بلاتا ہے کیونکہ کام پورا ہو گیا ، ڈیوٹی ادا ہوگئی ۔ یہ مثال بیان کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے ، اعلم ھذہ الامۃ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے ، صحابہ کرام نے پوچھا ، آپ کیوں روتے ہیں ؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی ایسی بات کہہ دی ہے ؟ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تم نہیں سمجھے ، مشن اللہ
Flag Counter