عمل سے اس کی رضاء جوئی مقصود ہو ‘‘ مستدرک حاکم میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے : ’’ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں عمل کے ایسے درجے پر فائز ہونا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی رضاء بھی مل جائے اور لوگوں کو بھی میرے اس درجے کا علم ہو جائے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہوا : [فَمَنْ كَانَ يَرْجُوْا لِقَاۗءَ رَبِّہٖ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ اَحَدًا] [1] ترجمہ:پس جو اپنے رب کی ملاقات چاہتا ہے وہ نیک عمل کرتا رہے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے ۔ مقصد یہ ہے کہ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارے عمل سے لوگ واقف اور مطلع ہوں تو یہ پروردگا ر کی عبادت میں دوسروں کو شریک کرنا ہے اور اس کی تائید ایک انتہائی واضح اور صریح حدیث سے بھی ہوتی ہے ، چنانچہ مسند احمد میں شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : [من صلی یرائی فقد أشرک ، ومن صام یرائی فقد أشرک ومن تصدق یرائی فقد أشرک ][2] یعنی دکھاوے کی نماز ، دکھاوے کا روزہ اوردکھاوے کا صدقہ سب شرک ہے ۔ مسند احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ میں ابو سعید بن ابی فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ |
Book Name | صدارتی خطبات(رحمانی) |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |