Maktaba Wahhabi

144 - 366
الدنیا لم یجد عرف الجنۃ یوم القیامۃ ][1] جوشخص دین کا علم اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی بجائے دنیا کی منفعتوں کو سمیٹنے کیلئے حاصل کرے تو وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو نہیں پاسکے گا ۔ سنن ابی داؤد میں عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد کی بابت دریافت فرمایا تو آپ نے ارشاد فرمایا : [ان قاتلت صابرامحتسبا بعثک اللہ صابرا محتسباوان قاتلت مرائیا مکاثرا بعثک اللہ مرائیا مکاثرا ۔۔۔۔۔الحدیث ][2] اگر تم نے صبر کے ساتھ اور صرف اللہ تعالیٰ سے اجر لینے کی نیت سے جہا د کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تو اللہ تمہیں اسی طرح ( یعنی صابر و محتسب ) اٹھائے گا او راگر تم نے طلب مال اور ریا کاری کی بنیاد پر جنگ و قتال کیا تو اللہ تعالیٰ تمہیں روز قیامت حریص مال اور ریا کار کے طور پر اٹھائے گا۔ سنن نسائی میں ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ ! ایک انسان جہاد کے لئے جاتا ہے ، وہ اللہ تعالیٰ سے اجر کا خواہاں بھی ہے اور شہرت و ناموری کا طالب بھی تو اسے کیا ملے گا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسے کچھ نہیں ملے گا ۔ اس شخص نے اپنا سوال تین بار دہرایا، اور آپ نے تینوں بار یہی جواب دیا ، بلکہ آخر میں فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰ بندے کا صرف وہی عمل قبول فرماتا ہے جو اس کے لئے خالص ہو اور جس
Flag Counter