یہ کہ ان علامات کو ذکر کرکے نفس میں کسی بیماری کا وہم اور شک پیدا کرنا مقصود نہیں جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے۔بلکہ ہمارے ذکر کرنے کے دو مقصد ہیں: اوّل:… اگر آدمی میں یہ علامات نہ پائی جائیں تو اپنے رب کی حمد وشکر کرنا چاہیے کہ اس نے بہت سی نعمتوں سے نوازا، جن میں سے ان امراض سے سلامتی بھی ہے۔ د وم:…اگر ان میں کوئی علامت پائی جائے اور خود اپنا یا کسی اور کا علاج کرنا چاہے تو یہ شرعی دَم اور قابل اعتماد رقیہ کرنے والوں سے ہونا چاہیے، نہ کہ شعبدہ بازوں، جادو گروں اور کاہنوں سے۔ کیونکہ ان کے پاس جانا حرام ہے اور یہ انسان کو شرک تک پہنچا دیتا ہے۔ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِک اگرچہ وہ جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس تمام امراض کا زود اثر علاج موجود ہے۔ ہمیں ان سے خبردار رہنا اور بچنا چاہیے۔ روحانی اور نفسیاتی امراض کی علامتیں اور اشکال درج ذیل ہیں: ۱… اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اطاعت سے اعراض کرنا، خاص طور پر نماز سے دُور رہنا۔ ۲… دائمی دردِ سر جس کا کوئی جسمانی سبب نہ ہو۔ ۳…سخت غصہ کے حالات کہ انسان اپنے ارادہ و زبان پر کنٹرول سے باہر ہو جائے۔ ۴…ذہنی انتشار۔ |