Maktaba Wahhabi

85 - 131
آگ سے داغنے میں، مگر میں اپنی اُمت کو داغنے سے منع کرتا ہوں۔‘‘ یہ نص صریح جو اس بات پر دلیل ہے کہ شفا کے اسباب میں سے شہد، پچھنا لگوانا اور داغنا ہے۔ تو جس طرح رقیہ مشروع ہے جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے شفا کے اسباب میں سے ہے اسی طرح شہد، پچھنا لگوانا، اور داغنا بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے موجب اسبابِ شفا میں سے ہیں۔ ان احادیث سے قابل اعتماد،لائق ڈاکٹروں کے پاس جانے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے، جنہیں قدرت و مہارت ہو، جو بیماری کی تشخیص پر معاون ہوں۔ دواؤں اور نفع بخش جائز جڑی بوٹیوں کی بھی مشروعیت ثابت ہے۔ مگر عمومی طور پر علاج کے لیے علاج الٰہی (شرعی رقیہ) اور عصری دواؤں،طبی دوائیں اور زمین کی جڑی بوٹیوں کا اکٹھا کر لینا افضل ہے۔ [1] دونوں علاجوں کے مابین جمع کی مشروعیت کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ہے جب آپ کو دورانِ نماز بچھو نے ڈنک مار دیا تھا تو فرمایا: ((لَعَنَ اللّٰہُ الْعَقْرَبَ مَا تَدَعَ نَبِیًّا وَلَا غَیْرَہ۔)) بچھوپر اللہ کی لعنت ہو جو نبی کو چھوڑتا ہے نہ کسی دوسرے کو۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن منگوایا جس میں پانی اور نمک تھا اور ڈنک ماری ہوئی جگہ کو پانی اور نمک میں رکھتے اور ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ
Flag Counter