Maktaba Wahhabi

83 - 131
علاج کیا اور اس کا حکم بھی دیا ہے۔ مثلاً: ابن ابی خزامہ کی روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! رقیہ جس سے ہم جھاڑ پھونک کرتے ہیں اور دوائی جس سے ہم دوا کرتے ہیں اور بچاؤکے اسباب جن کے ذریعے ہم بچتے ہیں کیا یہ سب اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو ٹال سکتی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ھِیَ مِنْ قَدْرِ اللّٰہِ)) [1] ’’یہ بھی تو اللہ کی تقدیر سے ہے۔‘‘ تو یہ حدیث بقول امام ابن قیم رحمہ اللہ اسباب اور اس کے لوازمات کے جائز ہونے پر دلالت کرتی ہے اور اس سے انکارکرنے والے کی تردید کرتی ہے۔ اسی طرح عرب دیہاتیوں کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جب انہوں نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا ہم علاج کرائیں؟ آپ نے فرمایا: ((نَعَمْ یَا عَبَادَ اللّٰہِ! تَدَاوَوْا فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَمْ یَضَعْ دَائً إِلَّا وَضَعَ لَہُ شِفَائً إِلَّا دَائً وَاحِدًا۔قَالُوْا: مَا ھُوَ؟ قَالَ: اَلْھَرَمَ۔)) [2]
Flag Counter