Maktaba Wahhabi

86 - 132
یہ ہے:اللہ کی قسم!اللہ تعالیٰ اس کی مدد ضرور کرے گا،جو اس کی مدد کرے گا۔[1] اور جیسا کہ مسلمہ بات ہے،کہ قسم کھانے سے بات کی تاکید ہوتی ہے۔ہمارے مولائے کریم کا تاکید کے بغیر بھی وعدہ قطعی،اٹل اور حتمی ہوتا ہے۔پھر جب اس کے ساتھ قسم ہو،تو وہ کس قدر پختہ،ٹھوس اور مضبوط ہوگا؟ ج:بسااوقات وعدہ کرنے والا شخص ایفائے عہد کا پختہ عزم رکھتا ہے،لیکن کسی رکاوٹ کی بنا پر اسے پورا نہیں کر پاتا،لیکن اللہ تعالیٰ وہ ہے،کہ اس کے ارادے کی تکمیل میں کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتا۔اس نے خود فرمایا: ﴿فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ﴾[2] [ترجمہ:جو چاہے اسے کرگزرنے والا ہے] ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ﴾[3] [ترجمہ:یقیناً اللہ تعالیٰ،جو ارادہ کرے،اسے کرکے رہتا ہے] ﴿اِِنَّمَا اَمْرُہُٓ اِِذَآ اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ﴾[4] [یقیناً اس کی شان تو یہ ہے،کہ جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے،تو اسے اتنا فرمادیتا ہے،کہ ہوجا،وہ اسی وقت ہوجاتی ہے] ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ مَا یُرِیْدُ﴾[5]
Flag Counter