Maktaba Wahhabi

146 - 156
فرمائیے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا((لاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہ))’’نیکی کرنے اور برائی سے بچنے کی طاقت اللہ کی توفیق کے بغیر نہیں۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 214 انگلیوں پر تسبیحات گننا مسنون ہے۔ عَنْ یُسَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا وَ کَانَتْ مِنَ الْمُہَاجِرَاتِ قَالَتْ : قَالَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم عَلَیْکُنَّ بِالتَّسْبِیْحِ وَالتَّہْلِیْلِ وَالتَّقْدِیْسِ وَاعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ فَإِنَّہُنَّ مَسْئُوْلاَتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ وَ لاَ تَفْعَلْنَ فَتُنْسَیْنَ الرَّحْمَۃَ))رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ اَبُوْدَاؤٗدَ[1](حسن) حضرت یسیرہ رضی اللہ عنہا جو مہاجرہ خاتون ہیں کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا’’سبحان اللّٰہ، لاالٰہ الا اللّٰہ اور سبحان الملک القدوس‘‘کہنا اپنے اوپر لازم کرلو اور انگلیوں پر گنا کرو کیونکہ(قیامت کے دن)وہ سوال کی جائیں اور بلوائی جائیں گی۔ یہ تسبیحات پڑھنے سے غافل نہ ہونا ورنہ رحمت سے محروم رہ جاؤ گی۔‘‘اسے ترمذی اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 215 ایک مرتبہ’’الحمد للہ‘‘کہنا ترازو کو نیکیوں سے بھر دیتا ہے۔ مسئلہ نمبر 216 ایک مرتبہ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ کہنا زمین و آسمان کے درمیان ساری جگہ کو نیکیوں سے بھر دیتا ہے۔ عَنْ اَبِیْ مَالِکِ نِ الْاَشْعَرِیِّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم((اَلطَّہُوْرُ شَطْرُ الْاِیْمَانِ وَالَحْمَدُ لِلّٰہِ تَمْلَأُ الْمِیْزَانَ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمْلاَنِ اَوْ تَمْلَأُ مَا بَیْنَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَالصَّلاَۃُ نُوْرٌ وَ الصَّدَقَۃُ بُرْہَانٌ وَالْصَّبْرُ ضِیَائٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّۃٌ لَکَ اَوْ عَلَیْکَ کُلُّ النَّاسِ یَغْدُوْا فَبَائِعٌ نَفْسَہٗ فَمُعْتِقُہَا اَوْ مُوْبِقُہَا))رَوَاہُ مُسْلِمٌ [2] حضرت مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’طہارت آدھا ایمان ہے۔(ایک مرتبہ)’’الحمد للہ‘‘ کہنا ترازو کو(نیکیوں سے)بھر دیتا ہے اور(ایک مرتبہ)’’سبحان اللہ و الحمدللہ‘‘ کہنا زمین و آسمان کے درمیان ساری جگہ کو(نیکیوں سے)بھر دیتا ہے۔نماز(دنیا و آخرت میں)چہرے کا نور ہے۔صدقہ روز قیامت(نجات کا)ذریعہ ہے۔ صبر روشنی ہے اور قرآن مجید(روز قیامت)تیرے حق
Flag Counter