’’جب عیسیٰ علیہ السلام نے تواضع اختیار کی، تو اللہ نے انہیں ساتویں آسمان پر اٹھا لیا۔‘‘ (مَساویٔ الأخلاق للخَرائطي : 557، شُعَب الإیمان للبیہقي : 814) اولاً تو اس کی سند ’’ضعیف‘‘ ہے، زمعہ بن صالح جمہور ائمہ کے نزدیک ضعیف ہے۔ ٭ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رَوَاہُ الْبَزَّارُ (کَشْفُ الْـأَسْتَارِ : 3581) وَفِیہِ زَمْعَۃُ بْنُ صَالِحٍ وَالْـأَکْثَرُ عَلٰی تَضْعِیفِہٖ ۔ ’’یہ مسند بزار کی روایت ہے، اس کا راوی زمعہ بن صالح جمہور ائمہ ومحدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔‘‘ (مَجمع الزّوائد : 8/53) ٭ حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فِیہِ زَمْعَۃُ بْنُ صَالِحٍ، ضَعَّفَہُ الْجُمْہُورُ ۔ ’’اس میں زمعہ بن صالح ہے اور اسے جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ (تخریج أحادیث الإحیاء : 1255) دوسری بات یہ ہے کہ مذکورہ بالا ضعیف روایت میں بھی کوئی ایسی تصریح موجود نہیں کہ اس کی بنیاد پر ’’رفع‘‘ کو بلندی درجات کے معنی کے ساتھ خاص کیا جا سکے۔ ٭ علامہ عبد الرحمن معلمی، یمانی رحمہ اللہ (1386ھ) فرماتے ہیں : أَجْمَعَتِ الْـأُمَّۃُ عَلٰی أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ رَفَعَ عِیسٰی إِلَی السَّمَائِ ۔ ’’امت کا اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا ہے۔‘‘ (القائد إلی تصحیح العقائد، ص 206) |