Maktaba Wahhabi

41 - 131
کی کہ جن شرائط پر آپ نے ہمارے بھائی بند بنی نضیر سے صلح کی تھی، اُنھی پر آپ ہم سے بھی صلح کر لیجیے۔ اُن کا مطالبہ تھا کہ انھیں بھی بنو نضیر کی طرح اَذرعات کی طرف جلا وطن کر دیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا کہ نہیں، سعد بن معاذ تمھارے متعلق جو فیصلہ کر دیں وہ تمھیں تسلیم کرنا ہو گا۔ یہود نے کہا: آپ ابو لبابہ کو بھیج دیجیے تاکہ ہم اُن سے مشورہ لے لیں۔ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ اُن کے حلیفوں میں شامل تھے۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر یہودِ بنی قریظہ کے ہاں گئے۔ یہودِ بنی قریظہ نے اُن سے مشورہ طلب کیا کہ کیا ہم سعد بن معاذ کے فیصلے پر رضا مندی کا اظہار کریں۔ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا کہ اس کے نتیجے میں تمھیں قتل کر دیا جائے گا۔ اس لیے ایسا نہ کرنا۔ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ میں ابھی وہیں کھڑا تھا، مجھے احساس ہوا کہ میں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت میں خیانت کی ہے۔ یوں یہ آیات انھی کے متعلق نازل ہوئیں۔ وہاں سے حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ سیدھے مسجدِ نبوی میں آئے اور خود کو مسجد کے ایک ستون سے باندھ لیا۔ اُنھوں نے عہد کیا کہ وہ نہ تو کھانا کھائیں گے اور نہ پانی پئیں گے تا آنکہ وہ مر جائیں یا اللہ تعالیٰ اُن کی توبہ قبول کر کے انھیں معاف فرما دے۔ سات دن بندھے رہے۔ نہ کھانا کھایا نہ پانی پیا۔ وہیں بے ہوش ہو گئے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اُن کی توبہ قبول کی اور اُنھیں معاف فرما دیا۔ اُن کو بتایا گیا کہ ابو لبابہ! آپ کی توبہ قبول ہوئی۔ اُنھوں نے کہا: ’’نہیں، اللہ کی قسم! میں خود کو ان رسیوں کی قید سے آزاد نہیں کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی مجھ کو آزاد کریں گے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter