Maktaba Wahhabi

98 - 140
وَلَلدَّارُ، لِلَّذِیٓ، لِّلَّذِینَ، لِلْإِیمَـٰـنِ، لِلّٰہِ۔ 4 فعل میں ہمزہ استفہام کے بعد واقع ہو جیسے، أَتَّخَذْتُمْ، أَطَّلَعَ، أَفْتَرَیٰ، أَسْتَکْبَرْتَ، أَسْتَغْفَرْتَ 5 جب مجرور بالباء اسم میں واقع ہو جو لفظ جلالہ کی طرف مضاف ہو جیسے بِسْمِ اللّٰہِ۔ امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے قُلْ أَفَاتَّخَذْتُمْ (الرعد) میں مصاحف کا اختلاف نقل کرتے ہوئے فاء اور تاء کے درمیان اثبات الف کو اختیار کیا ہے اور اسی پر عمل ہے۔ ہمزہ قطعی ہمزئہ قطعی کے رسم کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اگر وہ شروع میں آئے تو الف کی صورت لکھا جاتا ہے۔ وسط اور طرف میں اسی حرف کی صورت میں لکھا جاتا ہے۔ جس کی طرف وہ مایل ہوتا ہے یا جس کے قریب ہوتا ہے۔ مثلاً اگر ہمزہ کی تخفیف الف یا مثل الف سے ہو تو قیاس کا تقاضا ہے کہ اسے الف کی صورت میں لکھا جائے۔ اگر یاء یا مثل یاء سے ہو تو یاء کی صورت میں لکھا جائے، اگر واؤ یا مثل واؤ سے ہو تو واؤ کی صورت میں لکھا جائے۔ اور اگر تخفیف بالحذف ہو تو ہمزئہ حذف ہوگا۔ اہل علم نے اس امر پر تفصیلی بحث کی ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہمزہ کی دو اقسام ہیں: (1) ہمزہ متحرکہ (2) ہمزہ ساکنہ ساکنہ ہمزہ ساکنہ وسط اور طرف میں آتا ہے اور ان دونوں مواقع پر اس کو ماقبل کی حرکت کے موافق حرف کی صورت میں لکھا جائے گا۔ یعنی فتحہ کے بعد الف کی صورت
Flag Counter