Maktaba Wahhabi

28 - 140
مصاحف عثمانیہ اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ صحابہ کرام کی اس عظیم خدمت کو دل و جان سے تسلیم کرے اور اس کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کردے، کیونکہ حدیث نبوی ہے۔ اِقْتَدُوْا بِالَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِیْ، أَبِیْ بَکْرٍ وَ عُمَرَ (أخرجہ الامام أحمد والترمذی وابن ماجۃ) ’’میرے بعد آنے والے دو (خلفائ) ابوبکر و عمر کی اقتداء کرو۔‘‘ امام طبرانی نے ان الفاظ کی زیادتی بھی نقل کی ہے۔ فَإِنَّھُمَا حَبْلُ اللّٰہِ اَلْمَمْدُوْدُ، مَنْ تَمَسَّکَ بِھِمَا فَقَدْ تَمَسَّکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی ’’بے شک یہ دونوں اللہ کی لمبی رسی ہیں، جس نے ان دونوں کو تھام لیا اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا۔‘‘ حدیث نبوی ہے: أَصْحَابِیْ کَالنُّجُوْمِ، بِأَیِّھِـمُ اقْتَدَیْتُمْ اِھْتَدَیْتُمْ ’’میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، تم ان میں سے جس کی بھی اقتداء کرو گے، ہدایت پالو گے۔‘‘ سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں ایسا بلیغ وعظ فرمایا کہ جس سے دل دہل گئے اور آنکھیں بہہ پڑیں، ہم نے کہا: یا رسول اللہ! آج کا وعظ تو الوداع کرنے والے کا وعظ ہے آپ ہمیں وصیت فرمادیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter