Maktaba Wahhabi

97 - 140
باب الھمزۃ الھمز کا لغوی معنیٰ دبانا اور دفع کرنا ہے جبکہ اصطلاحی معنی ’حرفِ ہمزہ کو پڑھنا‘ ہے۔ ہمزہ کو ثقیل ہونے کی بنا پر أقصی حلق سے آواز کو دبا کر ادا کیا جاتا ہے۔ ہمزہ میں اصلاً تحقیق ہے جو بنو قیس اور بنو تمیم کی لغت ہے۔ بسا اوقات لغت قریش کے مطابق اس میں تسہیل، ابدال یا حذف کی صورت میں تخفیف بھی کی جاتی ہے۔ ہمزہ کی دو قسمیں ہیں۔ 1 ہمزہ وصلی 2 ہمزہ قطعی ہمزہ وصلی ہمزہ وصلی الف کی صورت میں لکھا جاتا ہے، خواہ اس پر أدوات نحویہ داخل ہوں جیسے بِاللّٰہِ ، وَاللّٰہُ یانہ ہوں جیسے اللّٰہُ، ادْخُلُواْ۔ شیخین نے پانچ أحوال میں ہمزہ وصلی کی صورت کو حذف کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ 1 جب فاء کلمہ میں واؤ یا فاء کے بعد واقع ہو جیسے وَأْتُواْ، وَأْتَمِرُواْ، فَأْتُواْ، فَأْذَنُواْ۔ 2 جب السؤال کے مادہ سے فعل أمر میں واؤ یا فاء کے بعد واقع ہو جیسے وَسْئَلِ الْقَرْیَۃَ، فَسْئَلُوھُنَّ۔ 3 جب لام تعریف یا شبہ لام تعریف میں لام ابتداء یا لام جارہ کے بعد واقع ہو جیسے
Flag Counter