Maktaba Wahhabi

93 - 140
تَاْیْئَسُواْ (یوسف) میں تاء اور یاء کے درمیان الف کے زائد ہونے اور یَاْئَسُ (یوسف، الرعد) میں دو یاؤں کے درمیان الف کے زائد ہونے پر بھی شیخین نے اتفاق کیا ہے۔ اسْتَیْئَسُواْ، اسْتَیْئَس َمیں الف کے حذف و اثبات دونوں کے جواز پر شیخین کا اتفاق ہے۔ امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے دونوں وجوہ کو مستحسن قرار دیا ہے۔ جبکہ امام دانی رحمۃ اللہ علیہ عراقی مصاحف میں کثرت کی بنیاد پر حذف کو پسند کیا ہے۔ وَلَأَوْضَعُواْ (التوبۃ) میں لام کے بعد الف کے زیادہ ہونے پر اتفاق ہے، مگر امام ابوداؤد نے حذف کو اختیار کیا ہے۔ اسی طرح امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے بعض مدنی مصاحف کے حوالے سے وَجِاْیٓئَ یَوْمَئِذٍ (الفجر) میں میم کے بعد اور لَأَتَوھَا (الأحزاب) اور لَأَنتُمْ (الحشر) اور لِّأُوْلِی (آل عمران، الصافات) میں لام کے بعد الف کی زیادتی نقل کی ہے۔ لیکن انہوں نے خود حذف کو اختیار کیا ہے اور لَأَنتُمْ، لَأَتَوْھَا اور لِّأُوْلِی (معاً) میں اسی حذف پر عمل ہے اور دونوں جِاْیٓ َٔمیں زیادتی الف پر عمل ہے۔ اور امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی وَجِاْیٓئَ معاً اور لِأُوْلِی (معاً) میں امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ کی اتباع کی ہے۔ یہ دونوں لفظ ’المقنع‘ پر ’العقیلۃ‘ کے زیادات میں سے ہیں۔ شیخین نے واؤ جمع متطرفہ متصل بالفعل یا متصل باسم الفاعل کے بعد الف کے زیادہ ہونے پر اتفاق کیا ہے۔ جیسے ئَ امَنُواْ، لَا تُفْسِدُواْ، فَاسْعَواْ، کَاشِفُواْ، مُرْسِلُواْ۔ لیکن چھ افعال اس قاعدے سے مستثنیٰ ہیں اور وہ الف کے بغیر لکھے جاتے ہیں، وہ ہیں باؤو، جَآئُ و جیسے بھی آئیں، فَــآئُ و(البقرۃ) وَعَتَوْ (الفرقان) سَعَوْ (سبا) تَبَوَّئُ و (الحشر)
Flag Counter