Maktaba Wahhabi

23 - 140
چار رکنی کمیٹی کی معاونت فرما رہی تھی۔ جن میں سے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ، سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ، سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ، سیدنا أبان بن سعید رضی اللہ عنہ ، سیدنا کثیر بن أفلح مولی أبی ایوب الانصاری رضی اللہ عنہ اور سیدنا مالک بن عامر رضی اللہ عنہ جد امام مالک بن انس رحمۃ اللہ علیہ قابل ذکر ہیں۔ اس کمیٹی نے بغیر تقدیم و تاخیر اور بلا تغییر و تبدیل کے ان صحیفوں کو مصاحف میں نسخ کردیا۔ ایک کلمہ التَّابُوتُکی کتابت میں اس کمیٹی کے ارکان کا اختلاف ہوا کہ اسے الطاغوت کی طرح لمبی تاء کے ساتھ لکھا جائے یا اَلتَّوْرَٹٰۃَکی طرح گول تاء کے ساتھ لکھا جاے۔ یہ معاملہ سیدنا عثمان بن عفان کے سامنے پیش کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اسے الطاغوت کی طرح لمبی تاء کے ساتھ التابوت لکھا جائے۔ یہ لغت قریش ہے۔ جب تمام صحف کو نسخ کرلیا گیا تو نئی کاپیوں کے نام، جن میں ان صحف کو نسخ کیا گیا تھا، مصاحف رکھا گیا۔ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے منگوائے گئے صحف ان کو واپس کردیئے اور مملکت اسلامیہ کے ہر صوبے کی طرف ایک ایک مصحف بھیج دیا۔ اور حکم دے دیا کہ ان سرکاری مصاحف کے علاوہ دیگر تمام ذاتی لکھے گئے مصاحف کو جلا دیا جائے۔ عہد صدیقی کے صحیفے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس ہی محفوظ رہے، یہاں تک کہ مروان مدینہ منورہ کا گورنر بنا، اس نے سیدہ حفصہ سے وہ صحیفے منگوائے، مگر انہوں نے دینے سے انکار کردیا۔ جب سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ وفات پاگئیں تو مروان نے ان کے بھائی عبداللہ سے وہ صحیفے منگوا کر جلا دیئے تاکہ لوگ اختلاف میں نہ پڑیں۔ کیونکہ یہ صحیفے ان تمام وجوہ پر مشتمل تھے، جن کی آسانی کی غرض سے امت کو اجازت دی گئی تھی، اور اسی وجہ سے سیدنا عثمان نے ان کو مصاحف میں نسخ کروایا تھا۔
Flag Counter