Maktaba Wahhabi

42 - 73
نصاری بھی حضرت عیسیٰ کی یاد میں چلیپا(صلیب کا نشان)بناتے ہیں،مگر مسلمانوں کی کوئی جماعت ان کا ساتھ نہیں دیتی،اور اس علت کا مستحب ہونا شریعت محمدیہ میں ثابت نہیں ہے،اور کوئی ہمارا قاعدہ اس پر دلالت بھی نہیں کرتا۔ہاں البتہ اگر کوئی شی کسی فعل مستحب کے لئے موقوف علیہ تام ہو اور ہو بھی افعال اختیاریہ میں سے تو مستحب ہے۔مگر یہ تعزیہ کربلا کے مصائب یاد دلانے کے واسطے موقوف علیہ تام نہیں ہے،کیونکہ بغیر تعزیہ کے بھی بہت سے لوگ آہ وبکا،سینہ کو بی اور دوسری ممنوعہ خرافات کرتے ہیں اور حدیث شریف میں نوحہ کرنے والوں پر لعنت کی گئی ہے۔مجمع البرکات میں ہے: ’’ویکرہ للرجل تسوید الثیاب وتمزیقہا للتعزیۃ،وأما تسوید الخدود والأیدي وشق الجیوب وخدش الوجوہ ونشر الشعور ونثر التراب علی الرؤوس والضرب علی الصدر والفخذ وإیقاد النار علی القبور فمن رسوم الجاھلیۃ والباطل۔‘‘ (فتاوی عبد الحی ۹۳ -۹۵) تعزیہ دیکھنا: سوال(۶۷)بغیر اعتقاد کے محض تماشائی طریقہ پہ تعزیہ دیکھناجائز ہے یا نہیں ؟ جواب:تعزیہ دیکھنے میں کیا تماشاہے،کسی بدعت کے کام کو نہیں دیکھنا چاہیے،بلکہ بدعت کے تو ہر ایک کام کو اولا ہاتھ سے اور نہیں تو زبان سے رد کرناچاہیے۔اورتیسرا درجہ یہ ہے کہ دل سے نفرت کرے اور یہ سب سے ضعیف ایمان کی علامت
Flag Counter