Maktaba Wahhabi

32 - 73
کسی بچہ کو فقیر بنایا جاتا ہے،اس کے گلے میں جھولی ڈالتے اور گھر گھر اس سے بھیک منگواتے ہیں،کوئی سقہ بنایا جاتا ہے،چھوٹی سی مشک اس کے کندھے سے لٹکتی ہے گویا یہ دریائے فرات سے پانی بھر کر لائے گا،کسی عَلم پر مشک لٹکتی ہے اور اس میں تیر لگا ہوتا ہے گویا یہ حضرت عباس علمبردار ہیں کہ فرات سے پانی لارہے ہیں اور یزیدیوں نے مشک کو تیر سے چھید دیا ہے۔اسی قسم کی بہت سی باتیں کی جاتی ہیں،یہ سب لغو و خرافات ہیں،ان سے ہرگزسیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ خوش نہیں۔ یہ تم غور کرو کہ انھوں نے احیائے دین وسنت کے لئے یہ زبردست قربانیاں کیں اور تم نے معاذاللہ اس کو بدعات کا ذریعہ بنا لیا۔ بعض جگہ اسی تعزیہ داری کے سلسلے میں براق بنایا جاتا ہے جوعجب قسم کا مجسمہ ہوتا ہے کہ کچھ حصہ انسانی شکل کا ہوتا ہے اور کچھ حصہ جانور کاسا۔شاید یہ حضرت امام عالی مقام کی سواری کے لئے ایک جانور ہوگا۔کہیں دُلدُل بنتا ہے۔کہیں بڑی بڑی قبریں بنتی ہیں۔ بعض جگہ آدمی ریچھ،بندر،لنگور بنتے ہیں اورکودتے پھرتے ہیں جن کو اسلام تو اسلام،انسانی تہذیب بھی جائز نہیں رکھتی۔ایسی بری حرکت اسلام ہرگز جائز نہیں رکھتا۔افسوس کہ محبت اہل بیت کرام کا دعوی اور ایسی بے جا حرکتیں۔یہ واقعہ تمہارے لئے نصیحت تھا اور تم نے اس کو کھیل تماشا بنالیا۔ اسی سلسلے میں نوحہ و ماتم بھی ہوتا ہے اورسینہ کوبی ہوتی ہے،اتنے زور زور سے سینہ کوٹتے ہیں کہ ورم ہوجاتا ہے،سینہ سرخ ہوجاتا ہے،بلکہ بلکہ بعض جگہ زنجیروں اور چھریوں سے ماتم کرتے ہیں کہ سینے سے خون بہنے لگتاہے۔تعزیوں کے پاس مرثیہ پڑھا جاتا
Flag Counter