Maktaba Wahhabi

29 - 73
ہے۔واللّٰهُ تعالیٰ أعلم۔(احکام شریعت:۱؍۱۳۰،فتاوی رضویہ:۱۰ ؍۲۷۲ حصہ دوم) یہ سوال و جواب بھی قابل توجہ ہے: سوال:کیا حکم ہے اہل شریعت کا اس مسئلہ میں کہ رافضیوں کی مجلس میں مسلمانوں کو جانا اور مرثیہ سننا،ان کی نیاز کی چیزلینا،خصوصا آٹھویں محرم کو جب ان کے یہاں حاضری ہوتی ہے کھانا جائز ہے یا نہیں؟ محرم میں بعض مسلمان ہرے رنگ کے کپڑے پہنتے ہیں،اور سیاہ کپڑوں کی بابت کیا حکم ہے؟ الجواب:جانا اورمرثیہ سننا حرام ہے،ان کی نیاز کی چیز نہ لی جائے،ان کی نیاز نیاز نہیں،اور وہ غالباً نجاست سے خالی نہیں ہوتی،کم از کم ان کے ناپاک قلتین کا پانی ضرورہوتا ہے،اور وہ حاضری سخت ملعون ہے اور اس میں شرکت موجب لعنت۔ محرم میں سیاہ اور سبز کپڑے علامت سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے خصوصا سیاہ کہ شعار رافضیان لئام ہے۔واللّٰهُ تعالیٰ أعلم۔(احکام شریعت:۱؍۱۲۹) کسی سائل نے تعزیہ کے جواز پر دلالت کرنے والی دو حکایتوں کے بارے میں استفسار کیا جو ملفوظات حضرت سید عبد الرزاق بانسوی کی طرف منسوب تھیں،مولانا احمد رضا خاں بریلوی نے جواب دیا: الجواب:دونوں حکایتیں محض غلط و بے اصل ہیں۔تعزیہ داروں کو نہ کوئی دلیل شرعی ملتی ہے نہ کسی معتمد کا قول۔مجبوراً حکایات بناتے ہیں۔اسی ساخت کی حکایت کوئی شاہ عبد العزیز صاحب سے نقل کرتا ہے،کوئی مولانا شاہ عبد المجید صاحب سے،کوئی حضرت مولانا فضل رسول صاحب سے،کوئی مولوی فضل الرحمن صاحب سے،کوئی میرے حضرت جد امجد سے،رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم سے،اور سب باطل و
Flag Counter