لے گئے اور جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کی نہیں کھائی۔" (بخاری، کتاب الاطعمۃ باب ما کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم و اصحابہ یاکلون) ساتھ ہی ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی مانگا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا»(مسلم۔ کتاب الزھد) (بخاری کتاب الرقاق، باب کیف کان عیش النبی.......) "یا اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو بقدر کفاف روزی دے۔" یہ اس لیے نہ تھا کہ آپ کے پاس وسائل کی کمی تھی۔ وہ تو اللہ تعالیٰ نے دور کردی تھی جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿ وَوَجَدَكَ عَاۗىِٕلًا فَاَغْنٰى ﴾ (الضحیٰ:93) ترجمہ: "اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو تنگ دست پایا تو غنی کردیا۔" بلکہ اس کی اصل وجہ آپ کی سادگی پسند اور قناعت پسند طبیعت تھی۔ 4: حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند غلام آئے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں کہ جا کر شکایت کریں کہ چکی پیستے پیستے ان کے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے ہیں لہٰذا ایک غلام مجھے بھی دے دیں۔ اتفاق کی بات کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے باپ) نہ مل سکے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اس وقت ہمارے ہاں تشریف لائے جب ہم بستروں میں سونے کو تھے۔ ہم اٹھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پڑے رہو۔" چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان بیٹھ گئے اور فرمایا: " کیا میں تمہیں وہ چیز نہ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |