Maktaba Wahhabi

67 - 107
صحابہ بے شمار ہیں ۔گنتی کے ساتھ ن کی تعداد کے متعلق کوئی حتمی بات ان کے بارے میں کہنا ممکن نہیں ۔ مگر اندازاً یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کی تعداد تقریباً ایک لاکھ چودہ ہزار تھی ۔ ب-:صحابی کا حال : صحابہ سارے کے سارے ثقہ اور عادل ہیں ‘ان میں سے کسی ایک روایت بھی قبول کی جائے گی ‘اگرچہ وہ مجہول ہی کیوں نہ ہو۔ اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ صحابی کی حالت سے لا علمی نقصان نہیں دیتی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے اوصاف کے بیان میں جو بات ہم نے کہی ہے ، اس کی دلیل یہ ہے کہ خود اللہ تعالیٰ نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی نصوص میں ان کی تعریف کی ہے اور اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کسی ایک کی بات بھی قبول کرتے تھے جب اس کے اسلام قبول کرنے کے بارے میں علم ہوجاتا ، اور اس کے حال کے متعلق دریافت نہیں فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور کہا : یا رسول اللہ ! میں نے رمضان کا چاند دیکھا ہے ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ؟ اس نے کہا : ہاں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ’’ کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ؟‘‘ اس نے کہا : ہاں ۔ آپ نے فرمایا: ((یا بلال ! أذن في الناس فلیصوموا غداً ۔))[1]
Flag Counter