Maktaba Wahhabi

44 - 107
۵: یہ کہ (حذف کرنے والے ) راوی پر کوئی تہمت نہ ہو: اس لیے کہ اگر وہ حذف کرے گا تو اس پر سوء حفظ کا گمان ہوگا ‘ اگر وہ اسے تمام بیان کرے گا تو اس پر حدیث میں زیادہ کرنے کا گمان ہوگا ۔ کیونکہ اس حال میں حدیث میں اس کا تصرف کرنا اس کی حدیث کے قبول کرنے میں متردد ہوگا‘ اس وجہ سے اس کی حدیث ضعیف شمار ہوگی۔ اس شرط کا موقع محل وہ کتب ہیں جو غیر مدون یا غیر معروف ہوں ۔ کیونکہ ان کی طرف رجوع کرنا ممکن نہیں ہوتا ، تاکہ اس تردد کو ختم کیا جاسکے ۔ جب یہ شروط پوری ہوجائیں تو حدیث میں اختصار کرنا جائز ہوگا ، او رخصوصاً اس کی تقطیع کرنا تاکہ ان میں سے ہر ایک جز سے اس کے موقع محل کے حساب سے استدلال کیا جاسکے ۔ اور ایسا بہت سے فقہاء و محدثین نے کیا ہے ۔ اور اولی یہ ہے کہ اختصار کرتے وقت اشارہ کردے کہ اس حدیث میں اختصار کیا گیا ہے ‘ اس کے لیے ایسے کہے : …إلی آخر الحدیث ، یا پھر کہے : …ذکر الحدیث نحوہ ۔ حدیث کی روایت بالمعنی : (۱)… اس کی تعریف : (ب)… اس کا حکم ا: اس کی تعریف: ’’ وہ حدیث : جسے راوی مروی عنہ کے الفاظ سے ہٹ کر روایت کرے۔‘‘ ب: اس کا حکم : روایت بالمعنی جائز نہیں ہے ‘ مگر تین شروط کے ساتھ: ۱: یہ کہ اس حدیث کے معنی سے لغوی طور پر اور مروی عنہ کی مراد سے واقف ہو۔ ۲: یہ کہ اس بات کی ضرورت پیش آجائے ، مثال کے طور پر راوی حدیث کے الفاظ بھول گیا ہے ‘ مگر معنی(ومراد) اسے یاد ہے ۔اگر اسے الفاظ حدیث بھی یاد ہوں تو اس صورت میں اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اس کے الفاظ کو بدلے ، إلا یہ کہ لوگوں کو
Flag Counter