Maktaba Wahhabi

80 - 120
کَیْفَ قُلْتِ فَرَدَدْتُ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ الَّتِیْ ذَکَرْتُ مِنْ شَأْنِ زَوْجِیْ قَالَتْ فَقَالَ امْکُثِیْ فِیْ بَیْتِکَ حَتّٰی یَبْلُغُ الْکِتَابُ أَجَلُہٗ قَالَتْ فَاعْتَدَدْتُ فِیْہِ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًا قَالَتْ فَلَمَّا کَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رضی اللّٰہ عنہ اَرْسَلَ اِلَیَّ فَسَأَلَنِیْ عَنْ ذٰلِکَ فَاخْبَرْتُہٗ فَاتَّبَعُہٗ وَ قَضٰی بِہٖ ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ[1] حضرت زینب بنت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور پوچھا ’’کیا وہ بنی خدرہ میں اپنے گھر جا سکتی ہیں؟کیونکہ میرے خاوند کے چند غلام بھاگ گئے تھے وہ انہیں ڈھونڈنے نکلے جب طرف ِ قدوم(ایک مقام ہے مدینہ سے سات میل پر)پہنچے تو وہاں غلاموں کو پایا اور غلاموں نے میرے خاوند کو مار ڈالا چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کیا میں اپنے گھر واپس چلی جاؤں کیونکہ میرا خاوند میرے لئے کوئی مکان یا خرچ وغیرہ چھوڑ کر نہیں مرا؟‘‘حضرت فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’چلی جاؤ۔‘‘حضرت فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں وہاں سے نکلی ابھی مسجد یا حجرہ میں ہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا یا کسی کو بلانے کا حکم دیا اور مجھے بلایا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تم نے کیا کہا تھا ؟‘‘ میں نے ساری بات دوبارہ بیان کی جو میں نے اپنے شوہر کے متعلق کہی تھی۔ حضرت فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اپنے گھر میں ٹھہری رہو حتی کہ عدت پوری ہوجائے۔‘‘ چنانچہ میں نے اس گھر میں چار ماہ دس دن پورے کئے ۔ حضرت فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے میرے پاس پیغام بھیجا اور مسئلہ دریافت کیا تو میں نے انہی یہی بتایا اور انہوں نے اس کے مطابق فیصلہ کیا۔ اسے ابوداؤدنے روایت کیا ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter