Maktaba Wahhabi

50 - 120
ہماری صفیں درست فرماتے ، جب ہم سیدھے کھڑے ہوجاتے تو ’’اللہ اکبر‘‘ کہہ کر نماز شروع فرماتے۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 7:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جو کام کیا گیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی ہو یا اس پر اظہار پسندیدگی کیا ہو، اسے ’’سنت تقریری‘‘ کہتے ہیں ، جس کی مثال درج ِ ذیل ہے۔ عَنْ قَیْسِ بْنِ عَمْروٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ رَأَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَجُلاً یُصَلِّیْ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ رَکْعَتَیْنِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((صَلاَۃُ الصُّبْحِ رَکْعَتَانِ))فَقَالَ الرَّجُلُ اِنِّیْ لَمْ اَکُنْ صَلَّیْتُ الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا فَصَلَّیْتُہُمَا الْآنَ فَسَکَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ [1] (صحیح) حضرت قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو صبح کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے دیکھا تو فرمایا ’’صبح کی نماز تو دو رکعت ہے‘‘ اس آدمی نے جواب دیا ’’میں نے فرض نماز سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں پڑھی تھیں، لہٰذا اب پڑھی ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جواب سن کر خاموش ہوگئے۔(یعنی اس کی اجازت دے دی)اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter