Maktaba Wahhabi

443 - 516
4۔ جس نے صرف راستے میں خوف وہراس پیدا کیا،اس نے قتل کیا نہ کسی کا مال چھینا،اسے علاقہ بدر کیا جائےگا اور اسے کسی جگہ دیر تک ٹھہرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ الغرض جرائم کے مختلف ہونے سے سزائیں بھی مختلف ہو جایا کرتی ہیں۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ" "ان کی سزا جو اللہ سے اور اس کےرسول سے لڑیں اورزمین میں فساد کرتے پھریں یہی ہے کہ وہ قتل کردیے جائیں یا سولی چڑھا دیے جائیں یامخالف جانب سے ان کےہاتھ پاؤں کاٹ دیے جائیں یا جلاوطن کردیا جائے۔"[1] سلف صالحین کی اکثریت کی یہ رائے ہے کہ یہ آیت ڈاکہ زنی کرنے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:" ڈاکو جب قتل کریں اور مال لوٹ لیں تو قتل کیا جائے گا اور سولی چڑھایا جائےگا،اگر صرف قتل کریں مال نہ لوٹیں تو قتل کیا جائے مگر سولی نہ دیاجائے۔جب وہ مال چھین لیں اور قتل نہ کریں تو ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت میں کاٹ دیے جائیں۔اوراگر صرف خوف وہراس پیدا کریں،مال وغیرہ نہ لوٹیں تو علاقہ بدر کیا جائے گا۔"[2] (4)۔اگرڈاکہ زنی کرنے والوں میں سے بعض نے قتل کیا تو سب کو قتل کیا جائے گا۔اگر کچھ افراد نے قتل کیا اور کچھ نے مال چھین لیا تو بھی سب کو قتل کیا جائے گا اور سولی پر لٹکایا جائے گا۔ (5)۔اگر ڈاکو گرفتار ہونے سے قبل ہی توبہ کرلیں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے لیے جو سزا مقرر ہے وہ معاف ہوجائے گی(یعنی علاقہ بدرکرنا یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کا کاٹنا یا سزائے موت جو اس پر واجب تھی)،البتہ بندوں کے حقوق(جان،مال کا نقصان) معاف نہ ہوں گے الا یہ کہ جن کو معاف کرنے کا حق ہے وہ معاف کردیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "إِلا الَّذِينَ تَابُوا مِنْ قَبْلِ أَنْ تَقْدِرُوا عَلَيْهِمْ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ " "ہاں! جو لوگ اس سے پہلے توبہ کرلیں کہ تم ان پر قابو پالو تو یقین مانو کہ بے شک اللہ بہت بڑی بخشش اور رحم کرنے والا ہے۔"[3] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’ اہل علم کا اتفاق ہے کہ ڈاکو،چوروغیرہ کا معاملہ جب قاضی کے پاس
Flag Counter