Maktaba Wahhabi

321 - 516
"وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللّٰهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ " اگروہ طلاق ہی کا قصد کر لیں تو اللہ سننے والا ،جاننے والا ہے۔"[1] یعنی اگر خاوند رجوع نہ کرے بلکہ طلاق دینے کا عزم کر چکا ہو تو طلاق واقع ہو جائے گی۔ اور اگر وہ رجوع نہ کرے اور طلاق بھی نہ دے تو اس کی طرف سے قاضی طلاق دے گا یا نکاح فسخ کردے گا کیونکہ طلاق نہ دینے کی شکل میں وہ ایلاء کرنے والے کے قائم مقام ہے۔ اور طلاق میں نیابت جائز ہے،(لہٰذا قاضی ایلاء کرنے والے کی طرف سے طلاق دے سکتا ہے۔) فقہائے کرام نے ایلاء کرنے والے کے ساتھ اس شخص کو بھی شامل کیا ہے جو کسی شرعی عذر کے بغیر اپنی بیوی کو محض تکلیف دینے کی خاطر جماع سے اجتناب کرتا ہے لیکن قسم کا لفظ نہیں بولتا۔ اسی طرح جو شخص اپنی بیوی سے"ظہار" کرتا ہے، یعنی اسے اپنی ماں کہہ دیتا ہے اور پھر کفارہ ادا کر کے ازدواجی تعلقات بحال نہیں کرتا حتی کہ چار ماہ سے زائد کا عرصہ بیت گیا تو وہ بھی ایلاء کرنے والے کے حکم میں ہے۔واللہ اعلم۔ فقہائے کرام نے کہا ہے کہ اگر ایلاء کی مدت (چار ماہ ) گزر گئی اور زوجین میں سے کوئی ایک جماع کے عمل سے معذور ہے تو خاوند کو حکم دیا جائے گا کہ وہ فی الحال زبان سے رجوع کے کلمات کہے، مثلاً: ’’جب مجھے قدرت و طاقت ہوگی تو اس سے جماع کروں گا ۔‘‘ کیونکہ رجوع کا عزم اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اس نے بیوی کو تنگ کرنے کا ارادہ ختم کر دیا ہے۔ اس کے معذرت کر لینے سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے، پھر جب اس کا عذر ختم ہو جائے اور جماع پر قدرت ہو تو جماع کر لے یا پھر طلاق دے دے کیونکہ جس سبب سے اس نے بحالی تعلقات میں تاخیر کی تھی اب وہ موجود نہیں رہا۔ ظہار کے احکام ظہار کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی سے ازدواجی تعلقات منقطع کرنا چاہتا ہے تو اسے کہتا ہے:"تومجھ پر میری ماں کی پشت کی طرح ہے۔"یا" میری بہن کی پشت کی طرح ہے۔"یا" کسی ایسی عورت کا نام لیتا ہے جس کے ساتھ نسب کے اعتبار سے یا رضاعت یا سسرالی رشتوں کے اعتبار سے نکاح کرنا حرام ہے۔[2]
Flag Counter