Maktaba Wahhabi

243 - 516
"وَالَّذِينَ كَفَرُوا بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ "’’ کافر آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔‘‘ [1] احناف اور شوافع کا یہی قول ہے۔ حنابلہ سے بھی ایک روایت اسی قول کے مطابق منقول ہے۔ 2۔ کفر کی تین مختلف ملتیں ہیں: یہودیت، نصرانیت اور باقی دوسرے کفریہ مذاہب تیسری ملت ہیں کیونکہ پہلی دو قسمیں اہل کتاب کی ہیں جب کہ تیسری قسم کے پاس کوئی کتاب الٰہی نہیں، لہٰذا یہودی نصرانی کا یا ان میں سے کوئی ایک کسی مجوسی یا بت پرست کا وارث نہ ہو گا۔ 3۔ کفر کی متعدد ملتیں ہیں۔ ایک ملت والا دوسری ملت والے کا وارث نہ ہو گا۔ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: " لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ شَتَّى " "دو مختلف ملتوں والے باہم وارث نہ ہوں گے۔"[2] آخری قول راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس قول کی تائید میں پیش کردہ روایت محل نزاع میں نص صریح ہے، نیز مختلف مذاہب والے آپس میں ایک دوسرے کے ایسے مخالف اور دشمن ہیں جیسا کہ مسلمان اور کافر، لہٰذا جس طرح مسلمانوں اور کفار کے درمیان اختلاف دین حق میراث سے مانع ہے اسی طرح کفر کی دیگر ملتوں کے افراد میں بھی اختلاف دین مانع ہے۔ جن حضرات کی یہ رائے ہے کہ کفر ایک ہی ملت ہے تو ان حضرات کی رائے یہ بھی ہے کہ اختلاف دار کفار کے مابین حق میراث کی ادائیگی میں رکاوٹ ہے کیونکہ اختلاف دار کی وجہ سے وہ باہم ایک دوسرے کی مدداور تعاون نہیں کرتے۔ ہم کہیں گے کہ یہی سبب اختلاف دین میں بھی موجود ہے، لہٰذا ہمیں درست بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ نصرانی کسی یہودی یا مجوسی کسی بت پرست کا وارث نہ ہوگا ۔ اسی طرح بت پرست یہودی کا ترکہ نہ لے گا بلکہ نصاری کی نصاری میں اور یہود کی یہود میں میراث تقسیم ہوگی ۔اسی طرح باقی ملل کفر یہ کے لوگ باہم وارث ہوں گے۔ قاتل کی میراث کا حکم کبھی ایک شخص میں مال میراث لینے کا سبب موجود ہوتا ہے لیکن وہ کسی مانع کی وجہ سے حق میراث سے محروم ہو جاتا
Flag Counter