Maktaba Wahhabi

357 - 516
بیوی کے نان و نفقہ کا بیان لغوی طور پر نفقے سے مراد درہم و دینار اور اس کے مثل اموال ہیں جبکہ شرعی طور پر نفقے سے مراد جس شخص کی کفالت کی ذمہ داری ہواسے کھانا پینا ،لباس اور رہائش وغیرہ دینا ہے۔ انسان پر سب سے پہلے بیوی کا نفقہ واجب ہے، یعنی اسے کھانے ،پینے ، لباس اور ایسی رہائش دے جو اس کے لیے مناسب ہو، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "لِيُنْفِقْ ذُو سَعَةٍ مِنْ سَعَتِهِ " "کشادگی والے کو اپنی کشادگی سے خرچ کرنا چاہیے۔"[1] نیز فرمایا: "وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ " "اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی وایسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں۔"[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "وَلَهُنَّ عَلَيْكُمْ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ" "تم پر لازم ہے کہ اپنی بیویوں کو نان و نفقہ اور لباس جو مناسب ہو، مہیا کرو۔"[3] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’ اللہ تعالیٰ کے ارشاد : "وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ "میں وہ تمام حقوق اور فرائض داخل ہیں جو بیوی سے متعلق ہیں ،یعنی جو بیوی پر لازم ہیں اور جو بیوی کے لیے لازم ہیں ان کا دارومدار اور معیار وہ ہو گا جو لوگوں میں معروف ہے اور جسے وہ اہمیت دیتے ہیں اور جس پر خرچ کی بار بار ضرورت پیش آتی ہے۔‘‘ [4] اگر خاوند اور بیوی میں نفقے کے بارے میں اختلاف پیدا ہو جائے تو حاکم زوجین یا کسی ایک کی امیری یا غریبی کو ملحوظ رکھ کر بیوی کا نفقہ متعین کرے گا۔ اگر کوئی مالدار عورت مالدار آدمی کی بیوی ہے تو اسے وہ حقوق ملیں گے جو اس جیسی امیر عورت کو اس معاشرے
Flag Counter