Maktaba Wahhabi

426 - 516
ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" اس لیے کہ اس(عمل ِ قوم لوط کے مرتکب کو قتل کرنے) پر صحابہ رضی اللہ عنہم کا اجماع ہے ،لہذا اسے قتل کرنے پر تو سب متفق ہیں،البتہ قتل کرنے کے طریقے میں اختلاف کرتے ہیں۔"[1] ابن رجب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" صحیح یہی ہے کہ اسے قتل کردیا جائے ،شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ کیونکہ اللہ کا ارشاد ہے: "وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ" "اور ہم نے ان لوگوں پر کھنگر کے پتھر برسائے۔"[2] اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" اسے رجم کیا جائے گا وہ کنوارہ ہو یا شادی شدہ۔امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مسلک ہے۔اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" اسے قتل کیا جائے کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ" "اگر تم کسی کو قوم لوط کا عمل کرتا پاؤ تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کردو۔"[3] (18)۔ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کی فرج کے بجائے دُبر استعمال کرتا ہے تو وہ بھی قوم لوط جیسا کام کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ ۚ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ " "تم ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمھیں اجازت دی ہے۔بے شک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔"[4] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما مجاہد رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر اہل علم فرماتے ہیں کہ آیت میں :"فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ " سے مراد"عورت کی فرج ہے ،دبر نہیں۔"جو شخص مقرر حد سے تجاوز کرےگا وہ احکام الٰہی میں زیادتی کرنے والا ہے۔ایسا شخص سزا کے لائق ہے ۔اگر کوئی یہ کام مسلسل کرتا ہے تو اس کی بیوی کو چاہیے کہ وہ ایسے خبیث خاوند کو چھوڑدے کیونکہ اس صورت میں اس کے ساتھ زندگی گزارنا ناجائز اوردرست نہیں۔ حد قذف کا بیان فقہاء رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قذف سے مراد کسی شخص پر زنا یاعمل قوم لوط کا الزام لگانا ہے جبکہ قذف کے لغوی معنی
Flag Counter